جنّتوں میں بھی حسرتوں کا جال دیکھا
کہیں افلاس سے نڈھال دیال دیکھا
نہر کنارے شجر سارے ویران تھے
ہم نے صحراؤں میں بھی نہال دیکھا
وہ اپنے تھے کبھی جو آج غیروں سہ ملے
اور راہ چلتے مسافروں کو ہم خیال دیکھا
وہ رب نوازتا بھی ہے توبے مثال ہوکر
اور لوگوں کو گنتے اعمال دیکھا
نیکی کو جلتے اور گناہ کو دھلتے دیکھا
ہم نے مالک کی ہر ادا میں کمال دیکھا