جو آئی ہو قضا وہ تو کبھی بھی ٹل نہیں سکتی
کوئی چاہے کبھی مہلت تو اس کو مل نہیں سکتی
چھپے جو راز ہوں ایک دن عیاں وہ ہو ہی جائیں گے
بناوٹ کی جو ہو کشتی سدا تو چل نہیں سکتی
رہیں ثابت قدم تو مشکلیں آساں ہوجاتی ہیں
نہ ہو جو استقامت تو کلی بھی کھل نہیں سکتی
صداقت پر رہیں قائم یہ منشا زندگی کا ہو
حقیقت سے پرے یہ زندگی تو ڈھل نہیں سکتی
اسی کو اثر نے سمجھا ہے دنیا میں ہی تو دانا
جمی ہو غیب پر جس کی نظر اور ہل نہیں سکتی