جب سےوہ میرےقریب ہو گئےہیں
ہم پہلےسےتھوڑےغریب ہو گئےہیں
پہلے تو اچھے بھلےانسان تھےوہ
نفسیاتی کتابیں پڑھ کرعجیب ہو گئےہیں
جس دن سےوہ میرےپڑوس میں آئی ہے
برے حالات کی نذر میرےنصیب ہو گئےہیں
جوبڑے پیار سےمرغی پالک کھلاتےتھے
آج وہی سوہنےمیرے رقیب ہو گئے ہیں
دن رات چہرے پہ بٹرکریم لگا لگا کے
وہ پہلے سے زیادہ مہیب ہو گئے ہیں