جو بھی چاہا اس نے اب تک اس کی اپنی مرضی ہے
Poet: عامر ثقلین By: عامر ثقلین , Arifwalaجو بھی چاہا اس نے اب تک اس کی اپنی مرضی ہے
پیار چاہت ہے تماشا اس کا سب کچھ فرضی ہے
یہ نشانی تم کو دی ہے جب بھی تنہا ہونا تم
یاد تیری میں یہ دنیا خوشبو سے اب بھر دی ہے
اک کہانی ہے عجب سی جو سنائی تھی کبھی
جس میں نفرت انتہا کی اس نے مجھ سے کردی ہے
کیوں یہ کرنیں تیرے چہرے کا ہی بوسا لیتی ہیں
کام کیسا ہے یہ ان کا کیسی یہ سر گرمی ہے
اشک بن کر خون دل کا دیکھو کب تک گرتا ہے
ایسی حالت دیکھ کر جو اس نے اپنی کرلی ہے
تم کو عامر کیسے ملتے اس جہاں میں وہ کبھی
خواہشوں میں تم سے بڑھ کر ان میں بھی خود غرضی ہے
More Friendship Poetry






