جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے
Poet: احمد فراز By: Faraz, Peshawar
جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے
کہ ہم سے دوست بہت بے خبر ہمارے ہوئے
کسے خبر وہ محبت تھی یا رقابت تھی
بہت سے لوگ تجھے دیکھ کر ہمارے ہوئے
اب اک ہجوم شکستہ دلاں ہے ساتھ اپنے
جنہیں کوئی نہ ملا ہم سفر ہمارے ہوئے
کسی نے غم تو کسی نے مزاج غم بخشا
سب اپنی اپنی جگہ چارہ گر ہمارے ہوئے
بجھا کے طاق کی شمعیں نہ دیکھ تاروں کو
اسی جنوں میں تو برباد گھر ہمارے ہوئے
وہ اعتماد کہاں سے فرازؔ لائیں گے
کسی کو چھوڑ کے وہ اب اگر ہمارے ہوئے
More Ahmed Faraz Poetry






