جو میکدے سے بھی دامن بچا بچا کے چلے
Poet: عبداللہ By: عبداللہ, Mandi Bahauddinجو میکدے سے بھی دامن بچا بچا کے چلے
تری گلی سے جو گزرے تو لڑکھڑا کے چلے
ہمیں بھی قصۂ دار و رسن سے نسبت ہے
فقیہ شہر سے کہہ دو نظر ملا کے چلے
کوئی تو جانے کہ گزری ہے دل پہ کیا جب بھی
خزاں کے باغ میں جھونکے خنک ہوا کے چلے
اب اعتراف جفا اور کس طرح ہوگا
کہ تیری بزم میں قصے مری وفا کے چلے
ہزار ہونٹ ملے ہوں تو کیا فسانۂ دل
سنانے والے نگاہوں سے بھی سنا کے چلے
کہیں سراغ چمن مل ہی جائے گا راحتؔ
چلو اُدھر کو جدھر قافلے صبا کے چلے
More Ameen Rahat Chugtai Poetry
جو میکدے سے بھی دامن بچا بچا کے چلے جو میکدے سے بھی دامن بچا بچا کے چلے
تری گلی سے جو گزرے تو لڑکھڑا کے چلے
ہمیں بھی قصۂ دار و رسن سے نسبت ہے
فقیہ شہر سے کہہ دو نظر ملا کے چلے
کوئی تو جانے کہ گزری ہے دل پہ کیا جب بھی
خزاں کے باغ میں جھونکے خنک ہوا کے چلے
اب اعتراف جفا اور کس طرح ہوگا
کہ تیری بزم میں قصے مری وفا کے چلے
ہزار ہونٹ ملے ہوں تو کیا فسانۂ دل
سنانے والے نگاہوں سے بھی سنا کے چلے
کہیں سراغ چمن مل ہی جائے گا راحتؔ
چلو اُدھر کو جدھر قافلے صبا کے چلے
تری گلی سے جو گزرے تو لڑکھڑا کے چلے
ہمیں بھی قصۂ دار و رسن سے نسبت ہے
فقیہ شہر سے کہہ دو نظر ملا کے چلے
کوئی تو جانے کہ گزری ہے دل پہ کیا جب بھی
خزاں کے باغ میں جھونکے خنک ہوا کے چلے
اب اعتراف جفا اور کس طرح ہوگا
کہ تیری بزم میں قصے مری وفا کے چلے
ہزار ہونٹ ملے ہوں تو کیا فسانۂ دل
سنانے والے نگاہوں سے بھی سنا کے چلے
کہیں سراغ چمن مل ہی جائے گا راحتؔ
چلو اُدھر کو جدھر قافلے صبا کے چلے
عبداللہ






