جو نادم ہو خطا پر اصل میں وہ ہی تو دانا ہے
خطا کرکے جو اترائے اسے شیطان مانا ہے
دعا سے دور ہوں تو زندگی بے کیف ہوتی ہے
دعا ہتھیار مومن کا وہ ہی اس کا خزانہ ہے
کسی کے درد میں جینا اسی کا نام جیون ہے
کسی کا دل دکھانا جان پر یہ بن ہی آنا ہے
کسی کی یاد میں بس محو رہنے میں بھلائی ہے
جو ہو عہد وفا اس کو ہمیشہ ہی نبھانا ہے
حقیقت سے پرے کچھ بھی نہ کہنا استقامت ہے
جمیں حق پر تو خاطر میں کسی کو بھی نہ لانا ہے
مصیبت میں نہ گھبرائیں اثر نے یہ ہی سیکھا ہے
اندھیرے میں ستاروں کو چمک اپنی دکھانا ہے