جو نگاہِ خُدا کا محور ہے
میرے محبوب تیرا چہرہ ہے
مثلِ خُورشید جو درخشاں ہے
میرے آقا وہ تیرا سہرا ہے
درد مندوں کے حال پر مولا
تیرے نظرِ کرم کا پہرہ ہے
تو مُسا فر ہے عرش کا لیکن
بابِ صلِ عَلی میں ٹھہرا ہے
اشکِ گوہر کا آنکھ سے گِرنا
بات چھوٹی سی راز گہرا ہے