جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی

Poet: حماد By: حماد, Multan

جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی
دیکھ کر اس کو جو دیکھا زندگی اچھی لگی

تھک کے سورج شام کی بانہوں میں جا کر سو گیا
رات بھر یادوں کی بستی جاگتی اچھی لگی

منتظر تھا وہ نہ ہم ہوں تو ہمارا نام لے
اس کی محفل میں ہمیں اپنی کمی اچھی لگی

وقت رخصت بھیگتی پلکوں کا منظر یاد ہے
پھول سی آنکھوں میں شبنم کی نمی اچھی لگی

دائرے میں اپنے ہم دونوں سفر کرتے رہے
برف سی دونوں جزیروں پر جمی اچھی لگی

اک قدم کے فاصلے پر دونوں آ کر رک گئے
بس یہی منزل سفر کی آخری اچھی لگی
 

Rate it:
Views: 124
24 Jul, 2025