جو پا گیا وہ رنگ و نور ہے
جو رہ گیا وہ فتنہ و فتور ہے
ایسی بھی کیا جلدی منزل ابھی دور ہے
سمجھنے کو ابھی کافی غائب و حضور ہے
اس چمک میں ہی کتنا سرور ہے
حاصل کرنا ابھی بہت علم طہور ہے
مت بھول کہ یہاں سے آگے قبور ہے
ناداں پھر بھی تو کتنا مسرور ہے
دکھتی یہ زندگی بہت شہ زور ہے
لیکن موت کے آگے بہت کمزور ہے
یہ روش نہیں کچھ اور ہے
بیٹھ جا چلنے میں تو بہت زور ہے