Add Poetry

جو پیاس وسعت میں بے کراں ہے سلام اس پر

Poet: lost soul By: haseeb khan, karachi

جو پیاس وسعت میں بے کراں ہے سلام اس پر
فُرات جس کی طرف رواں ہے سلام اس پر

سبھی کنارے اسی کی جانب کریں اشارے
جو کشتیٔ حق کا بادباں ہے سلام اس پر

جو پھول تیغِ اصول سے ہر خزاں کو کاٹیں
وہ ایسے پھولوں کا پاسباں ہے سلام اس پر

مری زمینوں کو اب نہیں خوفِ بے ردائی
جو ان زمینوں کا آسماں ہے سلام اس پر

ہر اِک غلامی ہے آدمیّت کی نا تمامی
وہ حریّت کا مزاج داں ہے سلام اس پر

حیات بن کر فنا کے تیروں میں ضوفشاں ہے
جو سب ضمیروں میں ضوفشاں ہے سلام اس پر

کبھی چراغِ حرم، کبھی صبح کا ستارہ
وہ رات میں دن کا ترجماں ہے سلام اس پر

میں جلتے جسموں نئے طلسموں میں گِھر چکا ہوں
وہ ابرِ رحمت ہے سائباں ہے سلام اس پر

شفق میں جھلکے کہ گردنِ اہلِ حق سے چھلکے
لہو تمھارا جہاں جہاں ہے سلام اس پر

Rate it:
Views: 328
25 Apr, 2012
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets