یہ کب کہا ہے کہ تو گھر کا ایک نوکر ہے
تو میری جان ہے ، دلبر ہے ،میرا شوہر ہے
میں تیری بیوی ہوں تجھ سے وفا نبھاتی ہوں
تو سچ بتا تیرا آفس میں کس سے چکر ہے ؟
تو روز آتا ہے دفتر سے لیٹ ہی گھر میں
عزیز میں نہیں تجھ کو عزیز دفتر ہے
کسی حسینہ سے دل کو لگا نہ بیٹھے کہیں
مجھے تو رہتا ہر اک لمحہ بس یہی ڈر ہے
کروں گی تجھ سے نہ زیور کی کوئی فرمائش
کہ میرے واسطے شوہر ہی میرا زیور ہے
نہ کہنا کرتی نہیں کچھ بھی سارا دن گھر میں
پکا کے رکھا ہے کھانا و صاف بستر ہے
نہ ساس سے نہ سسر سے کوئی شکایت ہے
زباں کا سخت تو بس میرا چھوٹا دیور ہے
کبھی بھی مجھ سے تو جانو ناراض نہ ہونا
گزارنا ترے بن ایک پل بھی دوبھر ہے
تو اپنے شعروں میں مجھ کو کھری سناتا ہے
میں روٹھ جاؤں گی سمجھے اگر تو بہتر ہے
میں تجھ سے لڑ کے کبھی بھی نہ میکے جاؤں گی
مجھے عزیز تو شوہر ہے اپنا یہ گھر ہے
بس اتنی عرض ہے جو آ رہیں میری ممی
تو اچھی بات تمھیں تھوڑا ساس کا ڈر ہے