جونی واکر ان ٹربل ۔۔۔۔مشہور کامیڈین جانی واکر کی روح سے معزرت کے ساتھ
Poet: dr.zahid Sheikh By: dr.zahid Sheikh, Lahore Pakistanبس آنکھ ماری تھی کب میں نے تم کو چھیڑا ہے
کیوں بھاری ہاتھوں سے تم نے مجھے تھپیڑا ہے
سمجھ رہا تھا کہ چٹکی میں ہی پھنسا لوں گا
بس آنکھ مار کے اپنا تمھیں بنا لوں گا
خبر نہ تھی ترے پیروں میں اونچی سینڈل ہے
مرا خیال تھا ہلکی سی ایک چپل ہے
زبان تیز ہے تیری ہیں ہاتھ بے قابو
تماشا بن گیا پٹنے لگا ہوں میں بابو
لگا ہے زور سے تھپڑ تو ہوش آیا ہے
سڑک پہ میں نے یہ کیا آج گل کھلایا ہے
لو ہاتھ جوڑ دیے چھوڑ دو گریباں کو
کہ لالے پڑ گئے بازار میں مری جاں کو
میں توبہ کرتا ہوں اب چھیڑوں گا نہ راہوں میں
کبھی بھی جھانک کے دیکھوں گا نہ نگاہوں میں
سر بازار پڑی مار شان میری لٹی
ہے شکر جانی کہ آخر تو جان تیری چھٹی
اے دوستو ! کیا بتاؤں جو میری حالت ہے
بس اک حسینہ کو چھیڑا تھا یہ حماقت ہے
میں چھت پہ دور سے دیکھا کروں گا اب اس کو
ذرا دھیان سے چھیڑا کروں گا اب اس کو
کہ سینڈلوں سے تو دل کانپ کانپ جاتا ہے
اور اس کو دیکھے بنا چین بھی نہ آتا ہے






