جھمکے

Poet: Bakhtiar Nasir By: Bakhtiar Nasir, Lahore

جھمکے بیگم کے جو کھو گئے تھے
ڈھونڈنا ہم پہ فرض ہو گئے تھے

کپ بورڈز کنگھالے‘ ٹرنک ٹٹولے
اسی دھن میں کئی تالے کھولے

ہم نے فلش دیکھا‘ لوگوں سے پوچھا
یہاں بھی تاڑا‘ وہاں بھی جھانکا

بیگم تو رہیں پڑی روتی
ہم بنتےرہے ‘ خصم سے کھوجی

بیگم کی آہیں جاتی تھیں نکلتی
ہمسائیاں آتی گئیں سنبھلتی سنبھلتی

دیکھا اک نے کانوں میں ان کے
پہن تو رکھے ہیں دونوں جھمکے

بتایا ان کو تو چونکیں‘ بولیں“ بہنے“
“ ہائے! میں سمجھی ہیں ٹاپس پہنے“

Rate it:
Views: 651
18 Jul, 2011