Add Poetry

جہادِ زندگانی میں

Poet: Shehzad Musk By: Shehzad Musk, Karachi

سمندر کے کنارے پر پہنچ کر
سمندر کا جنوں دیکھا
آئے تھے سوچ کر خود کشی کرنے
سمندر کی موجوں نے ہمیں روکا
انہیں بھی تو یہی شکوہ تھا لوگوں سے
دل اپنا بلا کر تنہا چھوڑ جاتے ہیں
مقدر کے بھی فیصلے
بڑے خوب ہوتے ہیں
کبھی خود کبھی اس کو
چھڑا دیکھا ہے غصے میں
سنا تھا، دیکھ لیا
ریت کے گھروندے
بڑے ہی نازک ہوتے ہیں
جو لہروں کی شرارت سے
بکھر جاتے ہیں فوراً ہی
یہی تو جیون ہے پیارے
ذراسا سوچ لے اس کو
کچھ اسی طرح سے تیری بھی
یہ زندگانی ہے
نہ ہو بدگماں ایسے
سمجھ جا حکمتِ ربی
جو تیرا ہے، وہ تیرا ہے
وہی تو رب کی مُنشاء ہے
جو ہوا اسکی رضا پہ راضی تُو
یہی تو ایمانِِ کامل ہے
کہا تھا اقبال نے یہی
یقین محکم عمل پہم محبت فاتحِ عالم
جہادِ زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں

Rate it:
Views: 892
16 May, 2008
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets