غربت نے تھپکا اور سو گئے
یہ نہیں کہ خیالوں میں کھو گئے
اس نے جانے کے لئے ہاتھ ہلایا
آنسو میری پلکوں کو بھگو گئے
شدت سے تیری یاد آئی تو ہم نے
قلم لیا اور لفظوں کی لڑی پرو گئے
اب تو لوٹ ہی آؤ کہ یہ عالم ہے
رستے بھی تیرے آنے کی امید کھو گئے
اس طرح جینے سے کیا حاصل
جب تجھ سے اپنے بھی پرائے ہو گئے
ہم نہ رہے تو یاد کرو گے ہم کو
جہاں رہے پیار کا بیج بو گئے