جہاں میں دیکھو کبھی کسی کو کوئی دکھی ہے کوئی سکھی ہے
یہ دھوپ چھاؤں لگی رہے گی تو ایسی سب کی ہی زندگی ہے
کسی کے گھر میں ملیں گی خوشیاں کسی کے گھر میں تو ہو ہی ماتم
کبھی نہ کوئی ملے گا ایسا جسے ہمیشہ خوشی ملی ہے
کوئی ہے ادنٰی کوئی ہے اعلٰی امیر کوئی غریب کوئی
اسی کی قدرت کے ہیں کرشمے نہ کوئی اس سے کبھی بری ہے
کسی کو کمتر کبھی نہ سمجھو نہ دل میں اپنے ہی ہو بڑائی
جو زندگی میں ہو خاکساری اسی میں رِفْعَت چھپی ہوئی ہے
دلوں کو دل سے ملاتے جائیں دلوں سے نفرت مٹاتے جائیں
دلوں کو سب کے ہی جیت لینا جہاں میں اس کی ہی بس کمی ہے
کسی کے غم سے ہو بے نیازی کبھی اثر نے نہیں یہ سیکھا
ملا جو کوئی کہیں بھی بے کس ہمیشہ دِل جُوئی اس نے کی ہے