جہل کو آگہی بناتے ہوئے
Poet: عمار اقبال By: Laraib javed, Karachiجہل کو آگہی بناتے ہوئے
مل گیا روشنی بناتے ہوئے
کیا قیامت کسی پہ گزرے گی
آخری آدمی بناتے ہوئے
کیا ہوا تھا ذرا پتا تو چلے
وقت کیا تھا گھڑی بناتے ہوئے
کیسے کیسے بنا دیئے چہرے
اپنی بے چہرگی بناتے ہوئے
دشت کی وسعتیں بڑھاتی تھیں
میری آوارگی بناتے ہوئے
اس نے ناسور کر لیا ہوگا
زخم کو شاعری بناتے ہوئے
More Ammar Iqbal Poetry






