ابھی ہجر کا موسم طاری ہے
اور پل پل مجھ بھاری ہے
کچھ دل بھی اپنا نازک ہے
کچھ وار تیرا بھی کاری ہے
ہم اپنی وضح کے بندے ہے
ہم اپنی طرز کے انسان ہے
جو زیست میرا سرمایہ تھی
وہ زیست بھی تجھ پے واری ہے
ہم ہار کے بھی کب ہارے ہے
توں جیت کے بھی کب جیتا ہے
کچھ مان تیرا بھی رکھنا تھا
یوں جیت کے بازی ہاری ہے