تو نے دکھائے مولا دنیا کے عجب رنگ ہے آس نہ امید نہ دل میں کوئی امنگ مقدر کا لکھا بھی ٹلتے دیکھا ہے کبھی حبیب یار چلا ہے رقیب یار کے سنگ