Add Poetry

حرص و طمع نے دل میں تو ظلمت بڑھا دیا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

حرص و طمع نے دل میں تو ظلمت بڑھا دیا
حق کے دخول پر بھی تو پہرا بٹھا دیا

دنیا کا جو نشہ بھی کسی پر تو چڑھ گیا
حق سے پھرا کبھی تو خزانہ دھنسا دیا

دنیا کے اے مسافر یہ تجھ کو خبر نہیں
جو بند ہوئیں آنکھیں حقیقت بتا دیا

ملتا نہیں ہے نام و نشاں جو تھے نامور
پورس ہو یا سکندر سب کو مٹا دیا

کیا حشر بھی نہ دیکھا وہ تھے جو ہاتھی والے
توڑا غرور ان کا تو نیچا دکھا دیا

انصاف کی ڈگر سے جو ہٹتا چلا گیا
ایسے ستمگروں کو ٹھکانے لگا دیا

کیا آرزو جہاں میں تو پوری کسی کی ہو
دنیا کی بے ثباتی نے ارماں بھلا دیا

کیا موت کا بھروسہ کہ پل میں کوئی گیا
اس خوف نے تو اثر کو مضطر بنا دیا

Rate it:
Views: 226
22 Nov, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets