حسن تیرا غرور میرا تھا
سچ تو یہ ہے قصور میرا تھا
رات یوں تیرے خواب سے گزرا
کہ بدن چور چور میرا تھا
آئنے میں جمال تھا تیرا
تیرے چہرے پہ نور میرا تھا
آنکھ کی ہر زبان پر کل تک
بولنے میں عبور میرا تھا
اس کی باتوں میں نام میرا نہ تھا
ذکر بین السطور میرا تھا
ایک ہی وقت میں جنون و خرد
لا-شعور و شعور میرا تھا