حسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہے
Poet: مرزا غالب By: Shaman, Lahoreحسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہے 
 اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے 
 
 بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ 
 جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے 
 
 اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا 
 ساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے 
 
 بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے 
 وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے 
 
 ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق 
 وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے 
 
 دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض 
 اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے 
 
 ہم سخن تیشہ نے فرہاد کو شیریں سے کیا 
 جس طرح کا کہ کسی میں ہو کمال اچھا ہے 
 
 قطرہ دریا میں جو مل جاے تو دریا ہو جائے 
 کام اچھا ہے وہ جس کا کہ مآل اچھا ہے 
 
 خضر سلطاں کو رکھے خالق اکبر سرسبز 
 شاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچھا ہے 
 
 ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن 
 دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے






