دنیا نے کہا برا، کہا ہو گا
دیوانے کو اثر مگر کیا ہو گا
کبھی لوٹو تو میری سمت آنا
تیرے لئے ہر در کھلا ہو گا
حقیقت عشق کو پاتا ہے وہ
جس نے ہر ستم سہا ہو گا
اک بار پلٹ کر مسکرا دو
حسن والو تمہارا بھلا ہو گا
دیکھتا کچھ ہوں نظر آتا ہے کچھ
پس آئینہ کوئی دلربا ہو گا
اشفاق کو دیکھ کر لگتا ہے
کبھی ےہ بھی دیوانہ رہا ہو گا