جب سے ملیں تم سے نگاہیں
ہر پل یہی چاہا کہ تمہیں چاہیں
ہمارا حوصلہ ان سے ہنس کر ملتے ہیں
چھینیں جن نے مشکل میں پناہیں
ان کا کیا آتے ہیں چلے جاتے ہیں
وا رکھیں غموں کیلئے ہم نے بانہیں
ہم نہ ہوئے تو انہیں پوچھے گا کون
حسن والوں سے کہو ہم کو سراہیں
پل میں اٹھ کے چل دئیے غیر کے ساتھ
دل جن کےلئے برسوں بھرتا رہا آہیں
وہ ہرجائی سہی بے وفا سہی پھر بھی
تقاضہء عشق ہے ہم اس سے نبھاہیں