مہرباں خود کاتبِ تقدیر ہے
میری قسمت حسنِ عالمگیر ہے
ہے نگاہِ ناز داروئے شفا
درد و غم کے واسطے اکسیر ہے
عاشقی میں مست ہوں مخمور ہوں
تو عبث اے ناصحا دلگیر ہے
در کو تیرے چھوڑنا ممکن نہیں
تیری اُلفت پاؤں کی زنجیر ہے
شاعری ہرگز اسے مت جانیے
زندگی کی داستاں تحریر ہے
محوِ نظارہ ہے فیصلؔ شوق سے
وہ حسیں دل میں کھنچی تصویر ہے