جلے جلے نہ جلے اب چراغ نیم شبی
کہ آنسوؤں سے روشن فضائے نوحہ گری
یہ کس کی یاد نے بے چین کر دیا مجھ کو
یہ کس کے غم میں لگی میرے آنسوؤں کی جھڑی
یہ جس کے غم میں میری خوں فشاں ہوئی آنکھیں
شہید کرب و بلا ہیں حسین ابن علی
تیری شہادت عظمی یہ خون ذبح عظیم
جلے گا تا بہ قیامت چراغ مصطقوی
ہیں کس کے در پے آزار یہ نہ سوچ سکے
یزید و شمر کی اللہ ری یہ بے خبری
انہیں کے نانا پہ نازل ہوا کلام مجید
انہیں کے گھر سے شہادت کی خاص رسم چلی
شفیق فخر ہے ان کو شہید ہو جانا
خدا نے جن کو عطا کردیا ہے عزم علی