محبت سے نہیں ڈرتا میں رسوائی سے ڈرتا ہو ں
ملن کے بیچ حائل عمر کی کھا ئی سے ڈرتا ہوں
فدا ہے جا ن و دل میرا حسینہ کی اداؤں پر
مگر اکھڑ مزاج اسکے بڑے بھا ئی سے ڈرتا ہوں
سبھی نے کر لیا میری وفاؤں کا یقیں لیکن
مگر شکی مزاجی میں سگی تا ئی سے ڈرتا ہوں
کہیں مجھ کو بھی وہ میدہ سمجھ کر پھینٹ نہ ڈا لے
یہی وہ خوف ہے جس سے میں حلوا ئی سے ڈرتا ہوں
شکر خوری میری شہرت ہوا کرتی تھی ماضی میں
مگر اب خوف شوگر سے مٹھا ئی سے بھی ڈرتا ہوں
سبھی کی رازداں بن کر وہ دولت کی ہوس ماری
میں اس عیار ، بوڑھی ، لالچی دا ئی سے ڈرتا ہوں
زرا سی بات تھی لیکن جہا ں بھر میں ہوا چرچا
بنا دے جھوٹ کا مینا ر اس را ئی سے ڈرتا ہوں