✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Jigar Moradabadi
Search
Add Poetry
حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو
Poet:
جگر مراد آبادی
By:
آنسو شاعری, Karachi
حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو
یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
Facebook
WhatsApp
Twitter
Rate it:
Views:
5579
Print
07 Jun, 2021
< PREV
View More
NEXT >
More Jigar Moradabadi Poetry
علاجِ کاوشِ غم خاک چارہ جُو کرتے
علاجِ کاوشِ غم خاک چارہ جُو کرتے
ہزار زخم تھے کس کس جگہ رفو کرتے
اشارہ خود جو نہ وہ بہرِ جستجو کرتے
مجال کیا تھی ہماری کہ آرزو کرتے
وہ ہم سے ملتے نہ ملتے یہ ان کی مرضی تھی
ہمارا کام یہی تھا کہ جستجو کرتے
بیان ہو نہ سکی ابتداء محبت کی
تمام عمر ہوئی شرحِ آرزو کرتے
ساجد حمید
Copy
اے حسن یار شرم یہ کیا انقلاب ہے
اے حسن یار شرم یہ کیا انقلاب ہے
تجھ سے زیادہ درد ترا کامیاب ہے
عاشق کی بے دلی کا تغافل نہیں جواب
اس کا بس ایک جوش محبت جواب ہے
تیری عنایتیں کہ نہیں نذر جاں قبول
تیری نوازشیں کہ زمانہ خراب ہے
اے حسن اپنی حوصلہ افزائیاں تو دیکھ
مانا کہ چشم شوق بہت بے حجاب ہے
میں عشق بے نیاز ہوں تم حسن بے پناہ
میرا جواب ہے نہ تمہارا جواب ہے
مے خانہ ہے اسی کا یہ دنیا اسی کی ہے
جس تشنہ لب کے ہاتھ میں جام شراب ہے
اس سے دل تباہ کی روداد کیا کہوں
جو یہ نہ سن سکے کہ زمانہ خراب ہے
اے محتسب نہ پھینک مرے محتسب نہ پھینک
ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے
اپنے حدود سے نہ بڑھے کوئی عشق میں
جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے
وہ لاکھ سامنے ہوں مگر اس کا کیا علاج
دل مانتا نہیں کہ نظر کامیاب ہے
میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر
پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے
مانوس اعتبار کرم کیوں کیا مجھے
اب ہر خطائے شوق اسی کا جواب ہے
میں اس کا آئینہ ہوں وہ ہے میرا آئینہ
میری نظر سے اس کی نظر کامیاب ہے
تنہائی فراق کے قربان جائیے
میں ہوں خیال یار ہے چشم پر آب ہے
سرمایۂ فراق جگرؔ آہ کچھ نہ پوچھ
اب جان ہے سو اپنے لیے خود عذاب ہے
سلمان علی
Copy
عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ
عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ
ماہتاب آفتاب ہیں ہم لوگ
گرچہ اہل شراب ہیں ہم لوگ
یہ نہ سمجھو خراب ہیں ہم لوگ
شام سے آ گئے جو پینے پر
صبح تک آفتاب ہیں ہم لوگ
ہم کو دعوائے عشق بازی ہے
مستحق عذاب ہیں ہم لوگ
ناز کرتی ہے خانہ ویرانی
ایسے خانہ خراب ہیں ہم لوگ
ہم نہیں جانتے خزاں کیا ہے
کشتگان شباب ہیں ہم لوگ
تو ہمارا جواب ہے تنہا
اور تیرا جواب ہیں ہم لوگ
تو ہے دریائے حسن و محبوبی
شکل موج و حباب ہیں ہم لوگ
گو سراپا حجاب ہیں پھر بھی
تیرے رخ کی نقاب ہیں ہم لوگ
خوب ہم جانتے ہیں اپنی قدر
تیرے نا کامیاب ہیں ہم لوگ
ہم سے غفلت نہ ہو تو پھر کیا ہو
رہرو ملک خواب ہیں ہم لوگ
جانتا بھی ہے اس کو تو واعظ
جس کے مست و خراب ہیں ہم لوگ
ہم پہ نازل ہوا صحیفۂ عشق
صاحبان کتاب ہیں ہم لوگ
ہر حقیقت سے جو گزر جائیں
وہ صداقت مآب ہیں ہم لوگ
جب ملی آنکھ ہوش کھو بیٹھے
کتنے حاضر جواب ہیں ہم لوگ
ہم سے پوچھو جگرؔ کی سر مستی
محرم آں جناب ہیں ہم لوگ
رانا
Copy
وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے
وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے
زندگی سے روٹھ جانا چاہیئے
ہمت قاتل بڑھانا چاہیئے
زیر خنجر مسکرانا چاہیئے
زندگی ہے نام جہد و جنگ کا
موت کیا ہے بھول جانا چاہیئے
ہے انہیں دھوکوں سے دل کی زندگی
جو حسیں دھوکا ہو کھانا چاہیئے
لذتیں ہیں دشمن اوج کمال
کلفتوں سے جی لگانا چاہیئے
ان سے ملنے کو تو کیا کہئے جگرؔ
خود سے ملنے کو زمانا چاہیئے
سہرش
Copy
اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
جو صید کا عالم وہی صیاد کا عالم
اف رنگ رخ بانی بیداد کا عالم
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم
پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانئے کیا ہے دل ناشاد کا عالم
منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی جلاد کا عالم
میں اور ترے ہجر مسلسل کی شکایت
تیرا ہی تو عالم ہے تیری یاد کا عالم
کیا جانیے کیا ہے مری معراج مقامی
عالم تو ہے صرف اک مری افتاد کا عالم
ارباب چمن سے نہیں پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہت برباد کا عالم
کیوں آتش گل میرے نشیمن کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برق چمن زاد کا عالم
سارہ نوید
Copy
آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے
آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے
خوابیدہ زندگی تھی جگا کر چلے گئے
حسن ازل کی شان دکھا کر چلے گئے
اک واقعہ سا یاد دلا کر چلے گئے
چہرے تک آستین وہ لا کر چلے گئے
کیا راز تھا کہ جس کو چھپا کر چلے گئے
رگ رگ میں اس طرح وہ سما کر چلے گئے
جیسے مجھی کو مجھ سے چرا کر چلے گئے
میری حیات عشق کو دے کر جنون شوق
مجھ کو تمام ہوش بنا کر چلے گئے
سمجھا کے پستیاں مرے اوج کمال کی
اپنی بلندیاں وہ دکھا کر چلے گئے
اپنے فروغ حسن کی دکھلا کے وسعتیں
میرے حدود شوق بڑھا کر چلے گئے
ہر شے کو میری خاطر ناشاد کے لیے
آئینۂ جمال بنا کر چلے گئے
آئے تھے دل کی پیاس بجھانے کے واسطے
اک آگ سی وہ اور لگا کر چلے گئے
آئے تھے چشم شوق کی حسرت نکالنے
سر تا قدم نگاہ بنا کر چلے گئے
اب کاروبار عشق سے فرصت مجھے کہاں
کونین کا وہ درد بڑھا کر چلے گئے
شکر کرم کے ساتھ یہ شکوہ بھی ہو قبول
اپنا سا کیوں نہ مجھ کو بنا کر چلے گئے
لب تھرتھرا کے رہ گئے لیکن وہ اے جگرؔ
جاتے ہوئے نگاہ ملا کر چلے گئے
لاریب علی
Copy
More Jigar Moradabadi Poetry
Popular Poetries
Download This Image
Download This Image
Download This Image
Download This Image
Download This Image
Download This Image
Load More Images
View More Poetries
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets