Add Poetry

حضور! کوئی نہیں ہے ، جناب! کوئی نہیں

Poet: Munir Anwar By: Munir Anwar, Liaquat Pur, Punjab, Pakistan.

حضور! کوئی نہیں ہے ، جناب! کوئی نہیں
ہماری خشک زمیں پر سحاب کوئی نہیں

کہاں پہ ، کس نے ، ہمیں کس قدر تباہ کیا
سوال کتنے ہیں لیکن جواب کوئی نہیں

وہ اک کتاب ہی کافی ہے رہنمائی کو
کہ اس سے بڑھ کے جہاں میں کتاب کوئی نہیں

تو پھر یہ دھوپ سی کیسی رُکی ہے صحنوں میں
ہمارے سر پہ اگر آفتاب کوئی نہیں

میں اس کی بزم سے اٹھا تو سب ہی اٹھ آئے
اسے گماں تھا مرا ہم رکاب کوئی نہیں

پھر اس کی سمت اڑائے لئے چلا ہے ہمیں
دلِ تباہ سے بڑھ کر خراب کوئی نہیں

کچھ اس طرح وہ خفا ہیں کہ آجکل انور
سوال کوئی نہیں ہے جواب کوئی نہیں
 

Rate it:
Views: 408
17 Jun, 2014
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets