اے خداوند ذوالجلال و عظیم
ابر رحمت ہے اورتو ہے کریم
ہیں گناہ گار و پر خطا ہم سب
ہم پہ ہے پھر بھی تیرا لطف عمیم
ریگزاروں میں پھول کھلنے لگے
مژدہ دیتی ہے آکے بادِ نسیم
نام تیرا سدا ہے وردِ زباں
سرمدی کیفیت ہے یا ذوقِ سلیم
تیری پہچان کیسے ممکن ہو
محوِ حیرت ہے اس جگہ پہ کلیم
ہم کہ ختم المرسل کی اُمت ہیں
بڑھ گئی ہے کتنی عزت وتکریم
ساری مخلوق سے بھی اشرف ہم
تیرے انعام کا دفتر ہے ضخیم
تیری طاعت سدا ہو پیشِ نظر
کوئی بھی کام ہم کریں نہ سقیم
سیدھی راہ پر چلا ہمیں معبود
ہم بچیں اُن سے جو بنے ہیں لئیم
سارے بھٹکے ہوئے تو ہیں مغضوب
اُن کی تو منتظر رہے گی جحیم
تیرے قہرو غضب سے ڈرتے ہیں
سارے ظالم بھی اور لحیم وشحیم
وہ جو بندوں پہ ظلم ڈھا تے ہیں
اُن کے ہے واسطے عذابِ الیم
ساری مخلوق کا تو ہی خالق
تو ہے رازق ہے اور تو ہی نعیم
جاؤں اور سجدے کروں کعبہ میں
اب تو میرا یہی ہے عزمِ صمیم
امتحاں بندوں کے تو لیتا ہے
کس سے ممکن ہے یہ کرے تفہیم
تیرے احکام ہیں جو تو چاہے
جھک گیا ہے میرا سر ِتسیلم
تیری تقدیر سے بکھرتی ہے
فکر اور عمل کی جو ہے تنظیم
نبضِ ہستی میں اس سے حرکت ہے
تو نے دی ہے قلم سے جو تعلیم
نعتیں دے کے لے بھی لیتا ہے
امتحاں تیرے سخت اور عدیم
اِک تیرا آسرا ہے زادِ سفر
ہے یہی کچھ تو میری کُل اقلیِم
سازشوں کی چتا ہے چاروں طرف
مشکلوں میں ہے آلِ ابراہیم
آج گھیرا ہے مجھ کو کلفت نے
پڑھتا ہوں میں سلام ربِ رحیم
رو کے تجھ کو پکارتا ہے شبیر
دوشِ غم پر اُٹھائے اپنا گلیم