وه تو رحمان ہے آزما کر تو دیکھ
اُس کے دربار میں سرجھکا کر تو دیکھ
ہوں گے دونوں جہاں ترے قدموں میں پھر
اُس کی چاہت میں سب کچھ لٹا کر تو دیکھ
ابد تک رہے گا وه ناصر ترا
اُس کو اپنا کسی دن بنا کر تو دیکھ
ہے سراپا محبت وه ذات خدا
اُس کی لو اپنے دل میں جگا کر تو دیکھ
کیوں بھٹکتا ہے تُو در بہ در اے سہیل
سامنے اُس کے جھولی پھیلا کر تو دیکھ