حاصل زندگی سوچ کی راھوں سے جانچ کر دیکھا
گونج آئی ھر جگہ سے ھے تو پس تو ھی ھے
میں نے بےنور سے لمحوں میں جب پکارا تجھ کو
فقط تو ہی میرا سہارہ بنا ہاں احد تو ہے
میرے گماں کی یہ حیرت میری خرد کا تماشہ
میں تو ہوں بھول گیا بات ذرا ہمنوا تو ہے
چراغ بزم کائنات اے مولی ہے چاہت تیری
سحر کی آگاہی شام میں دیپ محبت تو ہے
حیات تابندہ و شاد رہے بندگی جو ہوتی رہے
جان لیا مان لیا اور جو باقی بچا واحد تو ہے