اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
خالق برحق ہے تو، کوئی نہیں ثانی تیرا
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
یہ نظام بزم ہستی، تیری قُدرت کا کمال
تو ہے ربّ العلمیں، تو مالک یوم جزاٴ
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
ہر جگہ موجود ہو کر بھی نظر آتا نہیں
ذرّے ذرّے میں نمایاں ہے مگر جلوہ تیرا
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
بہروبر، دشت و جبل، نخل و ثمر، ماہ و نجوم
رونق بزم جہاں ہے تیری عظمت پہ گواہ
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
یہ سمندر کا طلاتم، اور دریاؤں کا شور
آبشاروں کا ترنّم، یہ خُنک باد صبا
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
یہ مہکتے پھول، باغوں میں چہکتی بُلبُلیں
کیف میں ڈوبے ہوئے موروں کا رقص دلرُبا
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
یہ سبھی کُچھ اصل میں تصبیح ہے تیرے نام کی
کر رہے ہیں در حقیقت سب تیری حمد و ثنا
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
بزم توحید و رسالت میں ہے ربّ عزّ و جل
تیرا ورد و ذکر اور نعت محمّد مصطفٰی
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ
اوّل و آخر بھی تو ہے، افضل و اعلٰی بھی تو
قادر مُطلق ہے بے شک تیری ذات کبریا
اے خدائے لم یزل، اے مالک عرض و سماٴ