جس کو چاہا اسے معتبر کر دیا
پتھروں کو بھی تو نے گہر کر دیا
تیرے ہی دم سے راہِ ہدایت ملی
تو نے رہزن کو بھی رہبر کر دیا
دہر میں جس کو چاہا خدائے عمل
نامور کر دیا، تاجور کر دیا
مجھ کو دے کر متاع شعور ہنر
مجھ سی کم فہم کو دیدہ ور کر دیا
تیری ہستی سے انکار جس نے کیا
اس کو دنیا میں زیر و زبر کر دیا
کیوں نہ میں تیری مرہونِ احساں رہوں
شام ظلمت کو میری سحر کر دیا
میرے حرفوں کو شیریں نوا بخش دی
تو نے میرے سخن کو امر کردیا