آس امید اجالا تو ہے
علم کا کل حوالہ تو ہے
سب نامی گم نام ہوئے ہیں
جس کا بول ہے بالا تو ہے
سب کے درد کا درماں کرنا
سب کے زیاں کا ازالہ تو ہے
جپتے ہیں جو صبح مسا سب
صبر و رضا کی مالا تو ہے
عقل و خرد سب ہیچ وہاں پر
حکمت جس کی اعلیٰ تو ہے
رزق فراوانی سے دے کر
جس نے جہاں کو پالا تو ہے
سیلِ زماں نے جب بھی گھیرا
جس نے مجھے سنبھالا تو ہے
جس کی مثل مثال نہ کوئی
جس کا ذکر نرالا تو ہے
میرے دل اور سوچ میں تو ہے
فکر رسا کا ہالا تو ہے