رحمتوں کا خزینہ ذات اس کی
ایک نوری نگینہ ذات اس کی
وہ خداوند دو جہاں بھی ہے
زندگی کا قرینہ ذات اس کی
اس نے دنیا میں انبیا بھیجے
رحمتوں کا سفینہ ذات اس کی
نسل در نسل اس کے ہم ممنوں
اک مبارک خزینہ ذات اس کی
وہ خداوند ذوالجلال بھی ہے
ارتقا کا ہے زینہ ذات اس کی
الفتوں ،چاہتوں کا وہ محور
ہے قلب دیرینہ ذات اس کی
کون جانے کہاں کہاں ہے وہ
اک روحانی آئینہ ذات اس کی