اس کے سواء نہ کسی کو خدا لکھتے ہیں
پہلے اسی کی حمد وثناء لکھتے ہیں
لکھتے ہیں خود کو عصیاں میں ڈوبے
پھر اس کو اپنا بخشن ہار لکھتے ہیں
لکھتے ہیں خود کو منگتے اس کے در کے
پھر اسی کو اپنا واحد مددگار لکھتے ہیں
وہی چھپاتا ہے سب ہمارے کرتوت کالے
اسی کو اپنا واحد پردہ دار لکھتے ہیں
سوائے اس کے نہ کام آئے مشکل میں کوئی
تو پھر اسی کو اپنا مشکل کشا لکھتے ہیں
مسجد مندر چرچ منارے سب گھر اس کے
اسی کو ہم سب کا پیشوا لکھتے ہیں
جس نے پوری یہ دنیا بنائی ہے عمراؔن!
اسی کو اس خلق کا خدا لکھتے ہیں