کروں ابتدا میں خدا کہتے کہتے
ملے مجھ کو برکت ثناء کہتے کہتے
سبھی کا بھلا کر تُو اے میرے مولا
لکھوں حمد میں یہ دعا کہتے کہتے
تُو یکتا تھا، یکتا ہے، یکتا رہے گا
ملے گا سکوں برملا کہتے کہتے
مری عمر گزری ہے نادانیوں میں
جو باقی ہے بیتے، خدا کہتے کہتے
رہے میرا مولا سدا مجھ سے راضی
ہر اک لمحہ گزرے ثناء کہتے کہتے
کروں کیوں نہ اقرار اُس کی وفا کا
اُسے ہر گھڑی باوفا کہتے کہتے
ہوئیں مشکلیں دور تیرے کرم سے
تجھے اپنا حاجت روا کہتے کہتے
مرے خالی آنگن میں برکت عطا کی
کروں شکر جود و سخا کہتے کہتے
کرم کیجیے آج بشریٰؔ پہ اتنا
سنور جائے قسمت دعا کہتے کہتے