حویلیوں میں مری تربیت نہیں ہوتی
تو آج سر پہ ٹپکنے کو چھت نہیں ہوتی
ہمارے گھر کا پتہ پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
چراغ گھر کا ہو محفل کا ہو کہ مندر کا
ہوا کے پاس کوئی مصلحت نہیں ہوتی
ہمیں جو خود میں سمٹنے کا فن نہیں آتا
تو آج ایسی تری سلطنت نہیں ہوتی
وسیمؔ شہر میں سچائیوں کے لب ہوتے
تو آج خبروں میں سب خیریت نہیں ہوتی