حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ براں لے چلا
Poet: Moulana Hassan Raza Barilvi By: Muhammad Saqib Raza Qadri, Lahoreمولانا حسن رضا بریلوی کے دیوان ثمر فصاحت سے ایک چمکتی غزل
حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ براں لے چلا
عشق اپنے مجرموں کو پا بجُولاں لے چلا
چھٹ گیا دامن کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے
لے چلا دل چھین کر وہ دشمن جاں لے چلا
آرزوئے دید جاناں بزم میں لائی مجھے
بزم سے میں آرزوئے دید جاناں لے چلا
بے مروت ناوک افگن آفریں صد آفریں
دل کا دل زخمی کیا پیکاں کا پیکاں لے چلا
مژدہ اس کو جس نے زیر تیغِ قاتل جان دی
حسرت اس کم بخت پر جو دل میں ارماں لے چلا
بسملوں کو زخم زخموں کو مبارک لذتیں
سوئے مقتل پھر کوئی تیغ و نمک داں لے چلا
خون ناحق کی حیا بولی ذرا منہ ڈھانک لو
ناز جب ان کو سر خاک شہیداں لے چلا
حضرت ناصح خدا کے واسطے فریاد ہے
دل مجھے پھر جانب بزم حسیناں لے چلا
وادیء ایمن سے نکلے طور پیچھے رہ گیا
اب کہاں اے اشتیاق دید جاناں لے چلا
خاک عاشق جلوہ گاہ یار سے جلد اڑگئی
پھر بھی اک اک ذرہ اک اک مہر تاباں لے چلا
میرے سر کو چال دے کر تیغ ابرو لے گئی
میرے دل کو پر لگا کر تیر مژگاں لے چلا
لُٹ گیا عاشق سر بازار سودا بک گیا
جان لیلی عشق نے دل حُسن خوباں لے چلا
بزم محشر میں شہید جور کو رسوا نہ کر
خون ناحق کیوں انہیں سر در گریباں لے چلا
خاک عاشق روکنے کو دورتک لپٹے گئی
جب سمندر ناز کو وہ گرم جُولاں لے چلا
میرے گھر تک پاؤں پڑ کر ان کو لایا تھا نیاز
ناز دامن کھینچتا سوئے رقیباں لے چلا
کی ہیں کس کم بخت دل کے جذب نے گستاخیاں
کون بے پرواہ انہیں سوئے شبستاں لے چلا
ہم کو بسمل کر چلا قاتل پھر اس پر یہ ستم
خاک و خوں میں لوٹنے کا عہد و پیماں لے چلا
پائے قاتل دامن قاتل سے محرومی رہی
خاک میں سب حسرتیں خون شہیداں لے چلا
آخر اس پردے کی کچھ حد بھی ہے اے پردہ نشیں
جو تیری محفل میں آیا یاس و حرماں لے چلا
شمع تیری آرزو میں رات بھر روتی رہی
داغ ناکامی جگر میں ماہِ تاباں لے چلا
دل کو جاناں سے حسنؔ سمجھا بجھا کر لائے تھے
دل ہمیں سمجھا بجھا کر سوئے جاناں لے چلا
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






