حکايتوں ميں ہم فقط طرز قلم ديکھتے ہيں
الجھی آدميت کو مصروف نجم ديکھتے ہيں
ھويداں تھی کبھی تلاوت قرآنی اعضائے جسم سے
آج موسيقی پہ مسلماں کے تھرکتے قدم ديکھتے ہيں
حـقّ گـويائی تھا کبـھی جـن کا ديـن و ايـماں ارسل
اب خامشئی مسلم بر تقاضائے مصلحت ديکھتے ہيں
اور خاک نہيں جـن کـو گـوارہ زرق قـباؤں پـر اپـنی
پھر کيوں وہ تائيد غيبی مثلبدر ديکھتے ہيں
مکين فردوس ہيں وہ، تھے جو صاحب ٹاٹ و پيوند
اور ہم اجسام خاکی اطلس کے پيرہن ديکھتے ہيں
عظمت مسلم ہے تقاضی رفعت کردار کو ہر چند
تيری حشمت کو ارسل کہاں يہ اہل نظر ديکھتے ہيں