حکم ربی جب ہوا اس دم جہاں بنتا گیا
یہ زمیں بنتی گئ اور آسماں بنتا گیا
آزمائش کے لیے فانی جہاں بنتا گیا
پرلطف ساپر کیف سا جیسے سماں بنتا گیا
جہل چھایا جب زمیں پر زندگی بے نور تھی
علم کا ہر راستہ تب بے نشا ں بنتا گیا
نور کو ڈھالا گیا انسان کے قالب میںجب
مصطفیَ کے روپ میںاک ضوفشاں بنتاگیا
جسکے آگے دہرکی سب نکہتیں بھی ہیچ تھیں
پیشو ا آ ئے تو ا یسا گلستا ں بنتا گیا
بوبکر، عثمان و حیدر اور عمر جس دم ملے
کار دیں کے واسطے اک کارواں بنتا گیا
کل جہانوں کی زیارت بھی ملی محبوب کو
واقعہ معر ا ج اعزازی نشا ں بنتا گیا
مجتبی ہو منتہی ہو یا ہو پھر خیرالوری
لفظ ہر اک شان میں رطب الساں بنتاگیا