تلاوت قرآن سے معلوم ہوا پڑھتا ہے خدا نعت تیری
خوشبو ہے میرے لفظوں میں زباں میری ہے بات تیری
مشہور ہے سوال جابر کا دربار نبوت میں تحقیق ہوئی
کچھ بھی نہ تھا کہیں بھی نور مصطفی کی تخلیق ہوئی
مصروف ہوئے حمد وثنا ء میں جس کو جتنی توفیق ہوئی
جدا نہیں کوئی کسی سے جانے کب یہ تفریق ہوئی
لوح پر حکم کبریاء سے لکھیں قلم نے تفصیلات تیری
بنے جس سے عرش و کرسی میرے رسول کا نورہے
بہشت شرم عشق ہوئے پیدا خلق عالم ارواح شعور ہے
سورج چاند ستارے روشن ہوئے لوح قلم بیت المعمور ہے
بزم جہاں سجائی تیرے لیے تو محبوب رب غفور ہے
بچھائی زمیں رب خیمے لگائے مکاں سے لا مکاں کائنات تیری
چاہتے ہیں بھلائی سب کی اسی لیے رحمت لقب تیرا
دیتی ہے گواہی تیری سیرت خلق عظیم ہے منصب تیرا
کامیاب ہے دونوں جہاں میں دل سے کرے ادب تیرا
مواحد ہیں سب آباء تیرے پاک ہے شرکوں نسب تیرا
نہیں گزاری کسی نے زندگی بسر ہوئی جیسے حیات تیری
میرے نبی کی عنائتوں کا کوئی جواب نہیں حساب نہیں
تیرا حسن و جمال دیکھنے کی کسی بشر میں تاب نہیں
موجود ہیں آپ امت میں ہوتا عاصیوں پر عذاب نہیں
اجڑے ہوئے دل سنور گئے اس سے بڑا انقلاب نہیں
بعد خدا سب سے زیادہ ہیں کمالات تیرے صفات تیری
مل گیا سرور کونین تجھے دائی حلیمہ زہے نصیب تیرے
نزدیک ہوئی گھر آمنہ کے رحمت رب ہوئی قریب تیرے
آمد رسول کی برکتوں سے بدل گئے حالات غریب تیرے
نہیں آئیں گی یہاں پریشانیاں رہتے ہیں گھر طبیب تیرے
خوش بخت ہے جہاں میں بڑھائی محبوب نے اوقات تیری
کام آئیں گی نہ نمازیں الفت نبی گر شامل نہیں
بغض رکھے اہلبیت سے جنت جانے کے قابل نہیں
ہے جسے صحابہ سے عداوت ایمان اس کا کامل نہیں
محبوب نہیں محبوب خدا تو عبادتوں سے کچھ حاصل نہیں
میلاد منا صدیق ؔ سیرت اپنا اسی میں ہے نجات تیری