خاک ہی خاک تھی اور خاک بھی کیا کچھ نہیں تھا

Poet: تہذیب حافی By: ہارون فضیل, Karachi

خاک ہی خاک تھی اور خاک بھی کیا کچھ نہیں تھا
میں جب آیا تو میرے گھر کی جگہ کچھ نہیں تھا

کیا کروں تجھ سے خیانت نہیں کر سکتا میں
ورنہ اُس آنکھ میں میرے لیے کیا کچھ نہیں تھا

یہ بھی سچ ہے کہ مجھے اس نے کبھی کچھ نہ کہا
یہ بھی سچ ہے کہ اس عورت سے چھپا کچھ نہیں تھا

اب وہ میرے ہی کسی دوست کی محبوبہ ہے
میں پلٹ جاتا مگر پیچھے بچا کچھ نہیں تھا

Rate it:
Views: 4302
20 Dec, 2021
More Tahzeeb Hafi Poetry