Add Poetry

خاک ہی خاک تھی اور خاک بھی کیا کچھ نہیں تھا

Poet: تہذیب حافی By: ہارون فضیل, Karachi

خاک ہی خاک تھی اور خاک بھی کیا کچھ نہیں تھا
میں جب آیا تو میرے گھر کی جگہ کچھ نہیں تھا

کیا کروں تجھ سے خیانت نہیں کر سکتا میں
ورنہ اُس آنکھ میں میرے لیے کیا کچھ نہیں تھا

یہ بھی سچ ہے کہ مجھے اس نے کبھی کچھ نہ کہا
یہ بھی سچ ہے کہ اس عورت سے چھپا کچھ نہیں تھا

اب وہ میرے ہی کسی دوست کی محبوبہ ہے
میں پلٹ جاتا مگر پیچھے بچا کچھ نہیں تھا

Rate it:
Views: 4151
20 Dec, 2021
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets