اے خدااچھی اپنی تقدیر کر دے
کوئی نیا شاہکار تعمیرکر دے
ملک کے ہر کونے میں ہوں ہٹیاں
اتنی معمولی سی عطا جاگیر کر دے
لڑکیاں آہ بھریں جدھر سے گزروں
ماٹھی بوتھی میں پیدا تاثیر کردے
کثرت اولاد سے مجھے اتنا نواز
محلے والے پکار اٹھیں اب اخیر کر دے
بیوی دے سوہنی،سالی ہو من موہنی
یوں رستوں میں تو مجھے امیر کر دے
حسن پرست ہوں اتنا دے Discount
ہر حسینہ کو خوابوں میں بغلگیر کر دے