خدا کے پیاروں میں مصطفیٰ سا نہیں ہے کوئی طبیب لوگو
کہ ذاتِ حق سے کوئی پیمبر نہیں ہے اُن سا قریب لوگو
میں مَرَضِ عصیاں میں مبتلا تھا ، انھیں کے صدقے ملا مداوا
ہیں غم زُدا ، غم زَدہ دلوں کے ، وہی ہیں کامل طبیب لوگو
نمازِ اقصیٰ سے ہے یہ ظاہر ، وہی ہے اوّل وہی ہے آخر
نہ آیا ہے ، اور نہ آے گا اب ، خدا کا ایسا نقیب لوگو
نبیِ رحمت ، شفیعِ محشر ، پیمبروں کے امامِ اکبر
وہی ہیں بے شک فرید و یکتا ، حبیبِ ربِّ حسیب لوگو
عرب کے جتنے فصیح گذرے ، کلام سُن کر بنے وہ گونگے
بلیغِ اعظم ، فصیحِ کامل ، نہ آیا اُن سا خطیب لوگو
حبیٖبِ حق ہیں خدا کی نعمت ، ہے جانِ ایماں اُنھیں کی الفت
جو منکرِ شان مصطفیٰ ہے ، وہی تو ہے بدنصی لوگو
’’عمر ہوں ، صدیق ہوں کہ عثماں ، علی ہوں یا ہوں بلال و حسّاں ‘‘
وہ جنتی ہے بشرطِ ایماں ، جو آیا اُن کے قریب لوگو
مدینے میں مجھ کو موت آے ، تو وحشتِ نار کیوں ستائے
نصیٖب سے کاش ہو میسّر ، جو مجھ کو ایسا نصیب لوگو
جب ہوگی اُن کی تجلّی افگن ، لحد مری ہوگی خوب روشن
یہ سچ ہے ہوتی ہے شامِ تُربَت ، بہت ہی زیادہ مہیب لوگو
طلب ہے سب کو دواے دل کی ، قرارِ جاں کی سکونِ دل کی
مجھے تمنّا ہے سوزِ دل کی ، ہے حال میرا عجیب لوگو
کہاں مُشاہدؔ اور نعتِ آقا ، رضا کے صدقے ملا سلیقہ
جو گلشنِ عشقِ مصطفیٰ کا ہے خوش نوا عندلیب لوگو