خرقہ ہے نہیں کوئی ہے پوشاک مرے دوست
درویش نہیں دل میں ہے ادراک مرے دوست
میں ساتھ ہوں تیرے تو مصیب کی گھڑی میں
ہونا نہیں تم نے کبھی غمناک مرے دوست
مٹی میں ہے جانا سبھی کو طے ہو چکا ہے
ہونا ہی پڑے گا ہمیں تو خاک مرے دوست
اب عشق میں ہونا ہی پڑے گا ہمیں رسوا
کرنا ہی گریباں ہے ابھی چاک مرے دوست
کھایا نہیں اچھا اسے لگتا ہے کسی کا
انسان تو فطرت سے ہے ناپاک مرے دوست
دنیا ترے قدموں کی تبھی خاک بنے گی
ہونا ہی پڑے گا تمہیں بے باک مرے دوست
شہزاد نہیں اک تو ہی فنکار ادھر اب
دنیا کے سبھی لوگ ہیں چالاک مرے دوست