Add Poetry

خزاں کے اگے کھڑا رہوں گا

Poet: ڈاکٹر زوہیب ارشد By: Dr Zuhaib Arshad, Multan

میں خشک جنگل کو چھوڑ کر اب
نئے جزیروں کی راہ دیکھوں

تو معاف کرنا اے میرے ہم دم
یہ مجھ سے ہر گز نہ ہو سکے گا

نیا ٹھکانہ ہر ایک موسم
یہ مجھ سے ہر گز نہ ہو سکے گا

یہ وہ شجر ہیں جو میرے سر پر
سایہ بن کر صدا کھڑے تھے

یہ وہ شجر ہیں جو میری خاطر
باد و باراں سے بھی لڑے تھے

یہ وہ شجر ہیں جنھوں نے مجھ کو
اپنے آنگن میں گھر دیا تھا

جنھوں نے ساون میں میرا دامن
پھلوں سے پھولوں سے بھر دیا تھا

جو آج ان پر خزاں ہے اتری
میں خشک پتوں کو چھوڑ جاؤں

جو ایک مدت گنوا کے پائے
وہ سارے رشتوں کو توڑ جاؤں

عجیب باتیں عجیب منتق
یہ مجھ سے ہر گز نہ ہو سکے گا

کہ میرے تن میں ہے جان جب تک
یہ مجھ سے ہر گز نہ ہو سکے گا

یہیں رکوں گا یہیں لڑوں گا
یہاں کے موسم کی سازشوں سے

کبھی تو برسے گا ابر آخر
امید رکھوں گا بارشوں سے

میں کھینچ لاؤں گا چیر کر کوہ
جنگلوں میں ندی کا پانی

میں آپ سینچوں گا اپنی قسمت
میں آپ لکھوں گا یہ کہانی

خزاں اڑی ہے جو ضد پے اپنی
تو میں بھی ضد پے اڑا رہوں گا

میں ہر شجر کی وفا کے بدلے
خزاں کے آگے کھڑا رہوں گا

Rate it:
Views: 141
17 Jul, 2023
Related Tags on Friendship Poetry
Load More Tags
More Friendship Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets