خشک ہو گئیں نہریں پیڑ جل چکے ہیں کیا
Poet: Samina Raja By: ebtisam, khi
خشک ہو گئیں نہریں پیڑ جل چکے ہیں کیا
کچھ چمن تھے رستے میں دشت ہو گئے ہیں کیا
ایک ایک سے پوچھا ہم نے ایک وحشت میں
زندگی کے بارے میں آپ جانتے ہیں کیا
التفات مشکل ہے بات تو کیا کیجے
ہم نہیں برے اتنے اتنے ہی برے ہیں کیا
اپنی زندگانی کو اور رائیگانی کو
ہم اٹھائے پھرتے ہیں لوگ دیکھتے ہیں کیا
یوں ہی آتے جاتے ہو بے سبب ستاتے ہو
سنگ تو نہیں ہیں ہم راہ میں پڑے ہیں کیا
خواب دیکھنے والے معتبر ہوئے کیسے
یہ پرانے سکے یاں پھر سے چل رہے ہیں کیا
صبر کر لیا جائے اب بھی جانے والوں پر
پہلے جانے والے بھی واپس آ سکے ہیں کیا
ہم نے اک تمنا کا راستہ چنا تو ہے
ایک راستے میں بھی اور راستے ہیں کیا
اشتیاق کتنا تھا اور فراق کتنا تھا
جانے پوچھتے ہیں کیوں جانے پوچھتے ہیں کیا
جب رہا نہ کچھ چارہ ہم نے ہار مانی تھی
بس یہی کہانی تھی آپ رو پڑے ہیں کیا
کچھ چمن تھے رستے میں دشت ہو گئے ہیں کیا
ایک ایک سے پوچھا ہم نے ایک وحشت میں
زندگی کے بارے میں آپ جانتے ہیں کیا
التفات مشکل ہے بات تو کیا کیجے
ہم نہیں برے اتنے اتنے ہی برے ہیں کیا
اپنی زندگانی کو اور رائیگانی کو
ہم اٹھائے پھرتے ہیں لوگ دیکھتے ہیں کیا
یوں ہی آتے جاتے ہو بے سبب ستاتے ہو
سنگ تو نہیں ہیں ہم راہ میں پڑے ہیں کیا
خواب دیکھنے والے معتبر ہوئے کیسے
یہ پرانے سکے یاں پھر سے چل رہے ہیں کیا
صبر کر لیا جائے اب بھی جانے والوں پر
پہلے جانے والے بھی واپس آ سکے ہیں کیا
ہم نے اک تمنا کا راستہ چنا تو ہے
ایک راستے میں بھی اور راستے ہیں کیا
اشتیاق کتنا تھا اور فراق کتنا تھا
جانے پوچھتے ہیں کیوں جانے پوچھتے ہیں کیا
جب رہا نہ کچھ چارہ ہم نے ہار مانی تھی
بس یہی کہانی تھی آپ رو پڑے ہیں کیا






